مومن کی فریاد
گذاری ھے زندگی ایسی غفلت میں
کہ اپنا ہی دل اب ثقیل لگتا ھے
چلتے رہے راہون مین یوں تنہا ۔
اے فرحت النساء
کہ اب سفر بھی طویل لگتا ہے
انسان کے احوال لکھ کے
انسان کو بدنام نہیں کیا
بس یہی حقیقت ہے انسان کی
ہمیشہ غافل ہی رہا
اب جو رضا ہو تیری
یا اللہ
وہ رضا ہے میری
میں کرتا رہا ہمیشہ تیرے ساتھ غداری
لیکن اب میرا ایسا کوئ ارادہ نہیں
بھٹک کر ہی انسان سبق حاصل کرتا ہے
جو نا بھٹکے وہ انسان ہی نہیں
نسیان سے ہی لیا ہے تونے لفظ انسان
اے اللہ
جو نا بھولے وہ نسیان بھی نہیں
فرشتون سے بھی اعلی تونے انسانون
کا رتبہ رکھا ہے
پھر کردے مجھے ان مومنون میں سے
جن کا نام تونے اشرف المخلوقات رکھا
ہے
کہ اپنا ہی دل اب ثقیل لگتا ھے
چلتے رہے راہون مین یوں تنہا ۔
اے فرحت النساء
کہ اب سفر بھی طویل لگتا ہے
انسان کے احوال لکھ کے
انسان کو بدنام نہیں کیا
بس یہی حقیقت ہے انسان کی
ہمیشہ غافل ہی رہا
اب جو رضا ہو تیری
یا اللہ
وہ رضا ہے میری
میں کرتا رہا ہمیشہ تیرے ساتھ غداری
لیکن اب میرا ایسا کوئ ارادہ نہیں
بھٹک کر ہی انسان سبق حاصل کرتا ہے
جو نا بھٹکے وہ انسان ہی نہیں
نسیان سے ہی لیا ہے تونے لفظ انسان
اے اللہ
جو نا بھولے وہ نسیان بھی نہیں
فرشتون سے بھی اعلی تونے انسانون
کا رتبہ رکھا ہے
پھر کردے مجھے ان مومنون میں سے
جن کا نام تونے اشرف المخلوقات رکھا
ہے
Comments
Post a Comment